Ahmed Alvi

Add To collaction

04-Jul-2022 غزل

غزل 

چراغ تھے جنہیں ہم آفتاب لکھتے رہے
تمام عمر حقیقت کو خواب لکھتے رہے

وہ جن پہ لعنتیں دن رات بھیجنی تھیں ہمیں
 انہیں کی مدح میں عزت مآب لکھتے رہے

ہوا کے رخ کا ہوا ہم کو جن سے اندازہ
حقیر ذروں کو خانہ خراب لکھتے رہے

کبھی بھی ہم نے خود اپنا محاسبہ نہ کیا 
تمام خلق خدا کا حساب لکھتے رہے

ہمیشہ راہ بر ذاتی مفاد کی خاطر 
خبیث کتوں کو عالی جناب لکھتے رہے

فروخت قلعے ہوئے بک گئیں حویلی سب 
افقیر ہوگئے لیکن نواب لکھتے رہے 

   10
5 Comments

Saba Rahman

06-Jul-2022 04:48 PM

Nice

Reply

Gunjan Kamal

05-Jul-2022 09:05 PM

👌👏🙏🏻

Reply

Alfia alima

05-Jul-2022 02:19 PM

Nice

Reply