04-Jul-2022 غزل
غزل
چراغ تھے جنہیں ہم آفتاب لکھتے رہے
تمام عمر حقیقت کو خواب لکھتے رہے
وہ جن پہ لعنتیں دن رات بھیجنی تھیں ہمیں
انہیں کی مدح میں عزت مآب لکھتے رہے
ہوا کے رخ کا ہوا ہم کو جن سے اندازہ
حقیر ذروں کو خانہ خراب لکھتے رہے
کبھی بھی ہم نے خود اپنا محاسبہ نہ کیا
تمام خلق خدا کا حساب لکھتے رہے
ہمیشہ راہ بر ذاتی مفاد کی خاطر
خبیث کتوں کو عالی جناب لکھتے رہے
فروخت قلعے ہوئے بک گئیں حویلی سب
افقیر ہوگئے لیکن نواب لکھتے رہے
Saba Rahman
06-Jul-2022 04:48 PM
Nice
Reply
Gunjan Kamal
05-Jul-2022 09:05 PM
👌👏🙏🏻
Reply
Alfia alima
05-Jul-2022 02:19 PM
Nice
Reply